Thursday, November 18, 2021

کیا ریاست مدینہ ایسی ہوتی ہے؟

جب ایک طرف پوری دنیا،  کرپٹو کرنسی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے فائدہ اٹھانے میں سرگرم عمل ہے تو دوسری جانب، اپنے آپ کو ریاست مدینہ کہلانے والے حکمران اور سیاستدان ٹولہ،  عوام سے معاش کا ہر ذریعہ چھین لینے کی تدبیروں میں سرگرم عمل ہیں۔ عمران خان،  ایسے وزراء کے ٹولے میں گھرے ہوئے ہیں جو ہر خرابی کا ذمے دار پچھلی حکومتوں کو قرار دیکر خود بھی اور عمران خان کو بھی اسی راستے پر گامزن کیے ہوئے ہیں جس پر چلنے سے عوام مزید بدحال اور سیاستدان ٹولہ مزید خوشحال ہوتا چلا جا رہا ہے ۔


کوئی ریاست مدینہ کے جاہل حکمرانوں،  وزیروں مشیروں، وکلاء اور جج صاحبان کو یہ نہیں سمجھاتا کہ کرپٹو مائننگ مشین ، نوٹ چھاپنے کی مشین نہیں بلکہ سائینسی فارمولوں کو حل کرنے کا ایک طاقتور کمپیوٹر ہوتا ہے جو فارمولہ حل ہوجانے کی صورت میں تھوڑے سے منافع کا حقدار ٹھہرتا ہے۔ کمپیوٹر جتنا زیادہ طاقتور ہو ، منافع کی شرح اسی حساب سے بڑھ جاتی ہے۔ اور یہ کمپیوٹر مفت میں نہیں ملتا بلکہ اسے بنانے پر اچھی خاصی لاگت آتی ہے جو چھ ماہ سے لیکر ایک سال تک کی مدت میں ریکوور ہوتی ہے۔ 


کرپٹو مائننگ مشین بالکل ایک کاروبار کی طرح ہے جس میں سرمایہ کار، اپنی اپنی حیثیت کے مطابق سرمایہ کاری کرکے منافع کماتے ہیں ۔ اس منافع کو کمپیوٹر کی زبان میں،  کرنسی منٹ کرنا کہتے ہیں۔ جس کا مطلب یا ترجمہ یہ ہرگز نہیں کہ کمپیوٹر کرنسی نوٹ چھاپ رہا ہے، بلکہ یہ ہے کہ جتنا زیادہ کام کمپیوٹر کرے گا اتنا ہی زیادہ منافع کا حقدار قرار پائے گا۔ 


2021 میں ، پوری دنیا میں کرپٹو مائننگ مشین اور کرپٹو تجارت سے زیادہ منافع بخش ، کوئی بھی کاروبار نہیں۔ پوری دنیا کی معیشت،  کورونا وائرس کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہے ۔ جن ممالک کے حکمران ، سیاستدان، وکلاء اور جج صاحبان عوام کی فلاح و بہبود کا سوچتے ہیں ، ان ممالک میں،  جلد سے جلد کرپٹو تجارت سے فائدہ اٹھانے کی کوششوں پر عمل ہو رہا ہے اور بدقسمتی سے،  ریاست مدینہ کی مسلمان ریاست کے مسلمان حاکم ، عوام پر ان کی زندگی تنگ کرنے میں پھرتیاں دکھا رہے ہیں ۔ عوام سے لوٹا ہوا سرمایہ،  بڑے مگرمچھوں سے واپس نکلوانے کی بجائے،  عوام پر مزید ٹیکس اور آئی ایم ایف کے قرضوں کا بوجھ لاد دیا گیا ہے ۔

No comments:

Post a Comment